Friday, 2 May 2025

جس طرح آج گرفتار وطن سے نکلے

 جس طرح آج گرفتار وطن سے نکلے

نامرادانہ کوئی یوں نہ چمن سے نکلے

طوق و زنجیر پہن کر تو بن آئی نہ مراد

شاید اب کام وفا دار و رسن سے نکلے

ہم نے دیکھے ہیں بہت گردش ایام کے رنگ

بار ہا کشمکش چرخ کہن سے نکلے

شادماں ہو کے سہی سختئ زنداں فرنگ

مسکراتے ہوئے ہم قید و محن سے نکلے

بے خطر کود پڑے آگ کے طوفانوں میں

خون میں تیر کے سیلاب زمن سے نکلے

جان پر کھیل گئے آگ کے طوفانوں میں

پر نہ ہم دب کے کہیں چرخ کہن سے نکلے


محمد سعید رزمی

No comments:

Post a Comment