Thursday, 27 May 2021

دوش کس کا ہے بے وفائی میں

 دوش کس کا ہے بے وفائی میں

کچھ بھی کہنا نہیں صفائی میں

زندگی، زندگی پہ بوجھ بنی

جی رہی ہوں اگر جدائی میں

اس پہ کوئی اثر بھی کیسے ہو

دل بھی شامل نہیں دہائی میں

عشق کا کاروبار چل نکلا

ہے خسارا مِری کمائی میں

چارا گر تجھ پہ اعتماد مجھے

زہر بھی رکھ مِری دوائی میں

فاطمہ کا نہیں کوئی اپنا

اے خدا تیری اس خدائی میں


فاطمہ رضوی

No comments:

Post a Comment