Monday, 2 June 2025

بروز حشر مرا احتساب کیا ہو گا

 بروز حشر مِرا احتساب کیا ہو گا

کہ اس زمیں کے سوا اور عذاب کیا ہو گا

مدام فکر میں بے عقل کا تسلسل کار

کتاب زیست کا آئندہ باب کیا ہو گا

جواں دلوں میں فقط نفرتیں ہی ملتی ہیں

زیادہ اس سے کوئی انقلاب کیا ہو گا

عطا کیا مہ کامل کو عشرتوں کا غرور

اندھیری رات سے بڑھ کر عذاب کیا ہو گا

طلسم کیف و نظر مدعائے بے خبری

طلسم ہوش و خرد کا نصاب کیا ہو گا

گناہگار نظر بھی ہے دل کی دھڑکن بھی

وہ پوچھ لیں گے تو میرا جواب کیا ہو گا

بہ فیض جرأت رندانہ دیکھنا تو انیس

ادا شناسوں کا تجھ پر عتاب کیا ہو گا


انیس سلطانہ

No comments:

Post a Comment