Saturday, 2 August 2025

چراغ جل تو رہے ہیں مگر اندھیرا ہے

 چراغ جل تو رہے ہیں مگر اندھیرا ہے

نہ جانے شہر میں کیا اور ہونے والا ہے

اندھیرا گھر سہی لیکن بہت اجالا ہے

نہ جانے آج یہاں کون آنے والا ہے

یہ شخص دیکھنے میں اجنبی نہیں لگتا

نہ جانے کون سی بستی کا رہنے والا ہے

نہ گفتگو میں تسلی نہ خامشی میں صدا

سلوک دوست کا انداز ہی نرالا ہے

وہ جس کے واسطے صدیاں گزار دیں ہم نے

وہ ایک لمحہ بہرحال آنے والا ہے

وہ بے نیاز سہی پھر بھی اس سے کہہ دو ناز

یہ دل کا رشتہ ہے کب ٹوٹ جانے والا ہے


مظفرالنساء ناز

No comments:

Post a Comment