Saturday 5 October 2024

خود کو ہر روز امتحان میں رکھ

 خود کو ہر روز امتحان میں رکھ

بال و پر کاٹ کر اڑان میں رکھ

سن کے دشمن بھی دوست ہو جائے

شہد سے لفظ بھی زبان میں رکھ

یہ تو سچ ہے کہ وہ ستم گر ہے

در پر آیا ہے تو امان میں رکھ

مرحلے اور آنے والے ہیں

تیر اپنا ابھی کمان میں رکھ

وقت سب سے بڑا محاسب ہے

بات اتنی مِری دھیان میں رکھ

تذکرہ ہو تِرا زمانے میں

ایسا پہلو کوئی بیان میں رکھ

تجھ کو نسلیں خدا نہ کہہ بیٹھیں

اپنی تصویر مت مکان میں رکھ

جس کی قسمت ہے بے گھری منظر

ان کو تو اپنے سائبان میں رکھ


عمیر منظر

No comments:

Post a Comment