Monday 23 November 2020

خاموش ہوں کسی شیلف پہ دھری

 خاموش ہوں

کسی شیلف پہ دھری

بے نام لکھاری کی کتاب کی طرح

خزاں کی رُت میں کسی بوڑھے بے ثمر پیڑ کی طرح


بے سود ہوں

کسی آرٹ گیلری کے اک کونے میں پڑی

ٹوٹی پتلی کی طرح

چوبیس گھنٹے بے بسی سے 

چھت کو گھورتے مفلوج وجود کی طرح


دکھ ہوں

کسی جواں سال کی قبر پہ بین کرتی بیوہ کی طرح

بانجھ عورت کی آنکھوں میں

تمنا کی چنگاری کی طرح


مات ہوں

کسی ضعیف کے بے جنبش ہاتھوں سے نکلتی

زندگی کی آخری رمق کی طرح

پہاڑ کی چوٹی سے اڑان بھرنے کی سعی میں 

گرتے گھائل عقاب کی طرح


ماہم ارشد

No comments:

Post a Comment