Saturday, 1 May 2021

ادھر کئی دنوں سے دور دور تک بھی نیند کا پتہ نہیں

 شناسا آہٹیں


ادھر کئی دنوں سے

دور دور تک بھی نیند کا پتہ نہیں

کسیلے کڑوے ذائقے

ٹپک رہے ہیں آنکھ سے

کئی پہر گزر چکے

طویل کالی رات کے

میں سن رہا ہوں دیر سے

ہزاروں بار کی سنی سنائی دستکیں

کبھی شناسا آہٹیں

کبھی نشیلی سرسراہٹیں

کواڑ کھولتے ہی

دستکیں

وہ آہٹیں نشیلی سرسراہٹیں

خراج روٹھی نیند کا لیے ہوئے چلی گئیں


آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment