Sunday 11 August 2024

کانٹے کو پھول سنگ کو گوہر کہا گیا

 کانٹے کو پھول سنگ کو گوہر کہا گیا

اس شہر میں گدا کو سکندر کہا گیا

بے چہرہ لوگ حسن کا معیار بن گئے

پرچھائیوں کو نور کا پیکر کہا گیا

جلاد کو مسیحا نفس کی سند ملی

انسان دشمنوں کو پیمبر کہا گیا

کچھ جس کے پاس نیش و نمک کے سوا نہ تھا

چاک جگر کا اس کو رفو گر کہا گیا

کیا شے ہے مصلحت بھی شب تیرہ فام کو

دانشوروں میں صبح منور کہا گیا

گونگا ہے کر رہا ہے اشاروں میں بات چیت

صابر کو کس بنا پہ سخنور کہا گیا


نوبہار صابر

No comments:

Post a Comment