جب صبح ہوئی آئی جب سانجھ ڈھلی آئی
ہے یاد تِری تجھ سی بے باک چلی آئی
تھا بے نمو سا مجھ میں اک پودا محبت کا
یہ معجزہ ہے تیرا جو اس پہ کلی آئی
احسان ہوا کا ہے بیکل مِری سانسوں پہ
خوشبو تِرے دامن کی لے کر یہ چلی آئی
رفتار اچانک ہی دھڑکن کی بڑھی جائے
یہ دل کا اشارہ ہے اب تیری گلی آئی
کیوں شام لگا آئی وہ سرخ تِری بِندی
اور ہاتھوں میں یہ تیری مہندی بھی ملی آئی
رخسار پہ ہے لالی ماتھے پہ پسینہ ہے
لے روپ تِرا لے کے اب صبح چلی آئی
نوین جوشی
No comments:
Post a Comment