Saturday 12 October 2024

مسافر راستے میں ہے ابھی تک

 مسافر راستے میں ہے ابھی تک

نہیں پہنچا اجالا تیرگی تک

گلوں میں چاند کھلنے کے یہ دن ہیں

مگر کھلتی نہیں ہے اک کلی تک

ذرا سا درد اور اتنی دوائیں

پسند آئی نہیں چارہ گری تک

برہنہ جسم پر دو چار دھبے

تماشا دیکھتے ہیں اجنبی تک

وہ ایسی قیمتی شے بھی نہیں تھی

لٹی تو یاد آتی ہے ابھی تک

لکھا خنجر سے تیرا نام دل پر

ہمیں آتی نہیں دیوانگی تک

اسے تصویر کرنے کی لگن میں

عبادی بھول بیٹھے خود کشی تک


خالد عبادی

No comments:

Post a Comment