ری انکرنیشن Reincarnation
مِرے آنگن میں بکھرے زرد پتے
مجھے ہمراز لگتے ہیں
یہ جب ہلکی ہوا کی سرسراہٹ سے لرزتے ہیں
تو یوں لگتا ہے جیسے
ان پہ کوئی بھید سا کھلنے لگا ہے
جیسے ان کو باور ہو گیا ہے
کہ خود شاخوں نے بے پروائی سے دامن چُھڑایا ہے
زمیں نے بھی نگاہیں پھیر لی ہیں
انہیں معلوم ہے شاید
زمیں پیروں تلے ہی جب نہ ہو تو
جتنا مرضی سر پٹخ لیں
ٹہنیوں کو تھام لیں
بے فائدہ ہے
اب انہیں بے آسرا رہنا پڑے گا
کبھی پیروں میں آ کر چُرمرانا
ہوا کے دوش پر اُڑتے
بکھرتے ہی چلے جانا پڑے گا
وجود اپنا کسی گمنام گوشے میں چھپا کر
رائیگانی کی اذیت ان کو سہتے ہی چلے جانا پڑے گا
خیال آتا ہے
کتنی بے نشاں، بے مول بے وقعت سی ان کی زندگی ہے
مگر یہ بے نشانی جن خلاؤں کو جنم دیتی ہے
انہیں بھرنے کو جیون کونپلوں سے آخر اک دن پھوٹتا ہے
یہی اک سوچ مجھ کو
اپنے آنگن میں بکھرتے چُرمراتے زدر پتوں سے
بہت مانوس رکھتی ہے
بہت نزدیک رکھتی ہے
میمونہ عباس خان
No comments:
Post a Comment