جلاؤ غم کے دِیے پیار کی نگاہوں میں
کہ تیرگی ہے بہت زندگی کی راہوں میں
سنا کہ اب بھی سرِ شام وہ جلاتے ہیں
اداسیوں کے دِیے منتظر نگاہوں میں
غمِ حیات نے دامن پکڑ لیا، ورنہ
بڑے حسین بلاوے تھے ان نگاہوں میں
کہیں قریب کہیں دور ہو گئے جامی
وہ زندگی کی طرح زندگی کی راہوں میں
خورشید احمد جامی
No comments:
Post a Comment