Wednesday 19 October 2022

ذائقے پیدا طبیعت میں لچک کرتے ہیں

 ذائقے پیدا طبیعت میں لچک کرتے ہیں

آ، تجھے واقفِ قند اور نمک کرتے ہیں

آؤ، چلتے ہیں جہاں سازشِ احباب نہ ہو

دشمنی کا یہ سفر دوستی تک کرتے ہیں

وہ جو انسان کے ہی بس میں ہے اس پر انساں

جانے کس منہ سے شکایاتِ فلک کرتے ہیں

کُھلنے ہی والا ہے بس اندھی عقیدت کا بھرم

ہم سے کچھ لوگ بہت چھان پھٹک کرتے ہیں

شِرک تو خواب میں بھی ہم سے نہیں ہو سکتا

ہم تو یا رب! تِری قدرت پہ بھی شک کرتے ہیں


منان بجنوری

No comments:

Post a Comment