ٹھہر ٹھہر کے خدارا کلام کیجیۓ ناں
اداس شب کا بھی کچھ احترام کیجیۓ ناں
سنا ہے آپ کی آنکھیں ہیں بادشاہ آنکھیں
نظر اٹھائیے؛ ہم کو غلام کیجیۓ ناں
یہ چند اہلِ محبت کا پیر و مرشد ہے
یہ آ گیا ہے تو اٹھ کر سلام کیجیۓ ناں
وہ شام جس میں ستاروں کے بھاگ جاگتے ہیں
اک ایسی شام ہمارے بھی نام کیجیۓ ناں
مقامِ عشق کو شہباز! گر سمجھنا ہے
تو دل کے غارِ حرا میں قیام کیجیۓ ناں
شہباز نیر
No comments:
Post a Comment