Wednesday 18 September 2024

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی

جانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺ

ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی

عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی


ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


عمر ساری تو کٹی لہو و لعب میں آقاﷺ

زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا

سارے اعمال سیہ جُرم سے دفتر ہے بھرا

آرزو ہے کے گُناہوں کا ہو یوں کفارا


ہے تمنّا یہ خُدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ

اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ

ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا

اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا


ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی

آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی

روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی

جسم طیبہ میں ہو اور جان چلے سوئے نبیﷺ


ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


نبیﷺ اس کے سوا اور میں کیا عرض کروں

آپ کا ہو کے جیوں آپ کا ہو کر ہی مروں

آپ کے در سے پلا آپ کے در پر ہی مٹوں

جان تم سے ملی تم پر ہی نچھاور کردوں


ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


گو میسّر نہیں سالک کو حضور بدنی

روح حاضر ہے مگر مثل اویس قرنی

جسم ہندی ہے مرا جان ہے میری مدنی

یا خدا دُور کسی طرح ہو بُعد مدنی


ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ

اپنی آنکھوں کو مَلوں آپ کی چوکھٹ سے نبیﷺ


احمد یار سالک

مفتی احمد یار خان نعیمی

No comments:

Post a Comment