اے دل مجھے ایسی جگہ لے چل جہاں کوئی نہ ہو
اپنا پرایا مہرباں نامہرباں کوئی نہ ہو
اے دل مجھے ایسی جگہ لے چل ۔۔
دنیا مجھے ڈھونڈے، مگر میرا نشاں کوئی نہ ہو
لبریز اور جام کرو میں نشے میں ہوں
اتنا تو اہتمام کرو میں نشے میں ہوں
کرنا ہے مجھ کو صبحِ قیامت کا سامنا
رنگین اور کرو شام میں نشے میں ہوں
جنت، دل و نگاہ کی راحت کا نام ہے
کچھ سوچ کر کلام کرو میں نشے میں ہوں
ہم سے دیوانوں کا جب عزم جواں ہوتا ہے
اک نیا راز زمانہ پہ عیاں ہوتا ہے
طورِ سینا ہو، وہ کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو
اس کا دیدار جہاں چاہو وہاں ہوتا ہے
پھر فضا بدلی ہے، پھر شورِ اناالحق اٹھا
قصۂ دار کہیں پھر سے بیاں ہوتا ہے
اسی کو دَیر و حرم بھی سلام کرتے ہیں
ہم اہلِ دل جسے اپنا امام کرتے ہیں
وہاں کی خاک فرشتے بھی پا نہیں سکتے
جہاں پہ عشق کے مارے مقام کرتے ہیں
انہیں حیات میں اندیشۂ حیات کہاں
جو گھر کو پھونک کے دنیا میں نام کرتے ہیں
دامن کے تار تار میں موتی پرو لیے
حد سے بڑھا ملالِ جدائی تو رو لیے
فکرِ جہاں نے جب بھی کیا دل کو بے قرار
تھک کر تِرے خیال کی باہوں میں سو لیے
جرمِ وفا کی اور کوئی دیجئے سزا
اپنی جفا سے میری وفائیں نہ تولیے